Giant (Jin) silenced a 14-year-old boy for two years جن نے 14 سالہ بچے کی آواز دو سال کے لئے بند کردی۔
Giant (Jin) silenced a 14-year-old boy for two years.
Suddenly the voice of our 14-year-old child stopped. The
sound was muted. Everyone in the house was worried that maybe taking
antibiotics would stop the noise. The religious and secular education of that
child was also being affected. The psychiatrist of Meo Hospital give him
sleeping pills. No relief . Then we took
to a private clinic. He did X-rays and tests. The doctor said that the vocal
cords are fine. Then we took him to the Children's Hospital. He said that he
should undergo speech therapy.
One day
a spiritual healer came to our house. When his eyes fell on him, he said what
happened to his voice. Can I fix this baby in five minutes? We said, "Do
it." We take this child downstairs. We were told to hold the child's hands
and feet. They also closed the child's nose and ears.
So that Jiant does not escape from the nose and ears.
Then he started sniffing a bottle of water and started saying Durood Taj. Then
they drank water. As soon as the water went down their throats, the child
started screaming that his feet were burnt. After that the baby's voice got
better. Eight years have passed and the sound is fine. It was not the doctors'
job. It was not their job. God healed through someone.
جن
نے 14 سالہ بچے کی آواز دو سال کے لئے بند کردی۔
اچانک
ہمارے چودہ سالہ بچھے کی آواز بند ہوگئی۔ با الکل آواز بند ہو گئی تھی۔ سب گھر والے
پریشان ہوگئے کہ شاید انٹی بائیوٹک کھانے سے آواز بند ہوگئی ہے۔ اُس پچے کی دینی اور
دنیاوی پڑھائی بھی متاثر ہو رہی تھی۔ میوہوسپیٹل لے گئے سائکالوجیسٹ کو جو سمجھ آئی
نیند ٹائپ کی میڈیسن دے دی۔ کوئی آفاقہ نہ ہو۔ ایک پرائیویٹ کلینک میں لے گے انہوں
نے ایکسرے اور ٹیسٹ کئے ڈاکٹر نے کہا ووکل کارڈ بالکل ٹھیک ہیں۔ پھر ہم چلڈرن ہوسپیٹل
لے گئے انہوں نے کہا سپیچ تھراپی کروائیں۔میں نہیں چودہ سال بالکل تیز اور اچھے تلفظ
کے ساتھ بولتا تھا۔
ایک
دن ہمارے گھر ایک روحانی معالج آئے ہوتھے۔ اُن کی جب نظر ان پر پڑھی تو انہوں نے کہا
اس کی آواز کو کیا ہوا ہے۔ کیا میں اس بچے کو پانچ منٹ میں ٹھیک کر دو۔ ابو نے کہا
کردیں۔ کہاں اس بچے کو نیچے حال میں لے جائیں۔ہم سے کہا بچے کو ہاتھ پائوں پکڑ لیں۔
انہوں نے بچے کے ناک کان بھی بند کر دیا
تاکہ ہوائی چیز ناک کان سے نہ نکل جائے۔ پھر ایک پانی کی بوتل کو دم کرنا شروع کر دیااور درود تاج پھڑنا شروع کر دیا۔ پھر انہوں نے پانی پلایا جیسے ہی پانی اُن کے حلق سے نیچے گیا تو بچے نے چیخیں مارنی شروع کر دیں کہ جل گیا پائوں جل گئے۔ اُس کے بعد بچے کی آواز بالکل ٹھیک ہوگئی۔ آٹھ سال گزر چکے ہیں آواز بالکل ٹھیک ہے۔ یہ ڈاکٹروں کا کام نہیں تھا۔ اُن کے بس کا کام نہیں تھا۔ اللہ پاک نے کسی کے ذریعے ٹھیک کر دیا۔