Sheikh Saadi | Sonay ki Eant | Zahir-ud-Din Babar MASHWANI
سونے کی اینٹ
ایک پارسا اآدمی کو سونے کی اینٹ کہیں سے مل جاتی ہے۔جو اُس کا روحانی نور کی دنیا سے محروم کر دیتی ہےاور نیند حرام ہو
جاتی ہے اور ساری رات سوچتا ہے کہ میں اس
اینٹ کو بیچ کر خوبصورت شاندار گھر تعمیر کروں گا۔ نہ کھانا پینا یاد رہا اور
نہ اللہ تعالیٰ کا ذکر۔ صبح کو جنگل میں
نکل جاتا ہے۔ وہاں دیکھا کہ ایک شخص ایک قبر پر مٹی گوندھ رہا ہے تاکہ اس سے
اینٹیں بنائیں۔ یہ منظر دیکھ کر نیک آدمی کی آنکھیں کھل گئیں اور اس کو خیال آیا کہ مرنے کے بعد میری قبر کی
مٹی سے بھی لوگ اینٹیں بنائیں گے۔ شاندار مکان
، اعلی لباس اور عمدہ کھانے سب یہیں دھرے رہ جائیں گے۔ اس لیے سونے کی اینٹ سے دل
لگانا بے کار ہے ہاں دل لگانا ہے تو اپنے مالک سے لگا۔ یہ سوچ کر اس نے سونے کی
اینٹ پھینک دیتا ہے اور قناعت کے ساتھ زندگی بسر کرنا شروع کر دی۔